May 12th, 2024 (1445ذو القعدة4)

رہنما - سابقہ قیادت

Missing rukhsana jabeen.jpg
سابقہ قیادت

سابقہ قیادت کا تعارف

 ڈاکٹر رخسانہ جبیں (2008-2014)

 ڈاکٹر رخسانہ جبیں صاحبہ کا تعلق سرگودہا کے دینی گھرانے سے ہے ۔آپ کے والدین کا تعلق ضلع گجرات سے ہے۔اوائل عمری سے دینی رحجانات کے باعث زمانہ طالبعلمی میں ہی آپ کا تعلق جمعیت طالبات سے استوار ہوگیا۔ میٹرک ،ایف اے راولپنڈی سے کیا۔ فاطمہ جناح میڈیکل کالج میں دوران تعلیم جمعیت طالبات سے وابستہ ہوگئیں اور MBBS کی تعلیم حاصل کی۔ میڈیکل کے بعد آپ نے ایم اے اسلامیات کیا۔ اسلامی جمعیت طالبات میں آپ مختلف ذمہ داریوں پر فائز رہیں۔ 1986سے طب کی پریکٹس کا آغاز کیا۔ بعد ازاں عملی زندگی کے آغاز پر جماعت اسلامی اور پیما سے منسلک ہوگئیں ۔ طب کی پریکٹس کے ساتھ آپ سے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی رکنیت اختیار کرتے ہو ئے مختلف اوقات میں مختلف ذمہ داریاں سر انجام دیں ۔
1990سے 1998تک مقام کھاریاں اور پھر ڈویژن گوجرانوالہ کی نظامت سنبھالی۔
2001سے آپ نے ملاز مت پیشہ خواتین کی صوبائی نگران کے طور پر کام کیا۔ بعدا زازاں 1999میں صوبہ پنجاب کی نائب ناظمہ کے طور پر نامزد کی گئیں۔
2002میں ناظمہ صوبہ پنجاب منتخب ہوئیں۔اپنے دور میں تنظیمی سیٹ اپ کو منظم کیا۔زونل نظم کااجراء کیا گیا۔2008سے 2014 تک سیکرٹیری جنرل پاکستان کے طور پر کام کیا ۔آپ نے بطور سیکرٹیری جنرل حلقہ خواتین متعددانٹرنیشنل کانفرنسز میں شرکت کی ۔
آپ نے دعوت کا آغاز اپنے گھر سے کیا۔ الحمدﷲ پورے گھرانے پر تحریکی اثرات محسوس ہوتے ہیں۔ آپ کے شوہر امیر شہر ہیں۔ایک بیٹا رکن جماعت ہے ۔
بڑا بیٹے کھاریاں الخدمت کا صدر ہیں۔ دیگر3 بیٹے اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہیں۔


 ڈاکٹرکوثر فردوس (2002-2008)

جماعت اسلامی حلقہ خواتین صرف خواتین کی تنظیم نہیں باشعور خواتین کی تنظیم ہے۔ اس حقیقت سے ہماری قیادت کا معیار از خود متعین ہو جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ جماعت اسلامی حلقہء خواتین کو ابتداء ہی سے اعلیٰ تعلیم یافتہ قیادت فراہم رہی ہے۔

ڈاکٹر کوثر فردوس ۱۱ اکتوبر 1953ء کو گجرات میں پیدا ہوئیں ۔1968ء گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول گجرات سے میٹرک اور گورنمنٹ کالج برائے خواتین گجرات سے 1972 ء میں بی ایس سی کیا۔ انہوں نے فاطمہ جناح میڈیکل کالج سے 1978 ء میں ایم ۔بی۔بی۔ایس کی سند حاصل کی۔

وہ 1984ء سے جماعت اسلامی کی رکن ہیں اور جماعت اسلامی حلقہ خواتین میں مختلف مناصب پر خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔ انہی خواتین سے متعلق موضوعات اور مسائل پر ہونے والی کئی بین الاقوامی کانفرنسوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز بھی حاصل ہے۔


محترمہ عائشہ منور صاحبہ (2002-1994)

محترمہ عائشہ منور صاحبہ ۱۹۹۴ء سے ۲۰۰۲تک قیمّہ پاکستان حلقہ خواتین رہیں- آپکی پیدائش مرادآباد امروہہ میں ہوئی   ۵۱ میں آپکے والدین نے ہجرت کی۔پاکستان آنے کے بعد آپکی والدہ نے جماعت اسلامی کی رکنیت اختیار کی اور کراچی کی اولین خاتون اراکین میں شامل ہوئیں ۔ اسطرح ابتدا ہی سے جماعت تربیت میں شامل رہی۔آپ نے اسلامیہ سیکنڈری اسکول سے میٹرک اور اسلامیہ کالج سے گریجویشن کیا ۔دوران تعلیم اسلامی جمیعت طالبات کی رفیقہ رہیں۔۱۹۷۴ محترم منور حسن صاحب(سابقہ امیر جماعت اسلامی)سے تحریکی بنیاد پر شادی انجام پائی۔
آپ ۷۹ میں رکن منتخب ہوئیں،ابتداء میں سرکل ناظم آباد کی ناظمہ رہیں پھر ضلع وسطی میں محترمہ رقیّہ فردوس کے ساتھ معتمدہ کے فرائض انجام دیئے۸۴ میں کراچی کی نظامت کی زمہ داری سنبھالی جو ساڑھے سات سال جاری رہی اسکے بعد ڈھائی سال کے  لیئے ضلع وسطی کراچی کی ناظمہ بنائی گئیں۔۹۴ میں قیّمہ حلقہ خواتین پاکستان کی زمّہ داری سنبھالی جو ۹ سال تک جاری رہی۔ MMAکے تحت ۱۶ اکتوبر ۲۰۰۲  میں MNA منتخب ہوئیں اور پھر ۲۰۰۷  میں مستعفی ہو گئیں۔


محترمہ حمیدہ بیگم صاحبہ(1973-1948)

آپا حمیدہ بیگم  حلقہ خواتین جماعت اسلامی کی بانی ناظمہ تھیں۔ آپا حمیدہ بیگم نہ صرف سراپا تحریک اور تحرک تھیں بلکہ وہ تربیت کے لئے ہمہ وقت موجود اور مستعد بھی تھیں۔ ان کا گھر ہی خواتین کا اولین مرکز تھا۔ جہاں دعوت و تربیت کے بہترین مواقع تھے۔ دین کی دعوت کو فطری انداز میں آگے بڑھانے کے لئے تحریکی شادیوں کا آغاز ہوا تو  آپا حمیدہ بیگم کی شادی مولانا مودویؒ نے مولانا عبد الحمید صاحب سے کروائی ۔ آپا حمیدہ بیگم دنیا کی نرالی دلہن تھیں جو سادہ لباس میں (غالباً سفید دوپٹے میں ) رخصت ہوئی تھیں، اور شوہر کے گھر میں پہنچیں تو حجلہ عروسی میں پہنچنے سے پہلے ہی درسِ قرآن سے ازدواجی زندگی کا آغاز کیا۔  مولانا عبد الحمید صاحب دین کے معاملے میں ان کے لئے راہیں کھولنے والے اور ممد ومعاون شوہر تھے، اور آپا حمیدہ بیگم ہمہ وقت داعیہ۔۔ جن کے لئے کھانا پینا اور سونا اوڑھنا بھی جماعت کی دعوت ہی تھی۔ آپا حمیدہ بیگم دعوت کے موثر میدان متعین کرتیں اور وہاں تک پہنچتی تھیں، طالبات کے سکول و کالج اور معلمات ان کی خصوصی توجہ کا مرکز رہے۔ وہ نہ صرف اساتذہ کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلاتیں بلکہ ان کے لئے لٹریچر بھی فراہم کرتیں۔ ادارے کی ذمہ دار ہیڈمسٹریس یا پرنسپل سے خصوصی ملاقات کرتیں۔ وہ خواتین جو بہت زیادہ علم نہیں رکھتیں، یا انہیں درسِ قرآن و حدیث دیتے ہوئے جھجک محسوس ہوتی تھی، وہ انہیں اجتماعی مطالعے کی ترغیب دیتیں، کہ جو مطالعہ کیا جائے اس کو باہم سمجھ لیا جائے۔۔آپاحمیدہ بیگم نے انتہائی خراب صحت میں بھی آخری لمحات تک فریضہ قامت ِ دین کو پورا کیا اور دین سے محبت کرنے والی جماعت کی کارکنان کی ایک فصل اپنے پیچھے چھوڑی۔

  • محترمہ قمر جلیل صاحبہ (1994-1987)
  • محترمہ نیّر بانوصاحبہ (1987-1981)
  • محترمہ امّ ِ زبیرصاحبہ(1981-1973)
  •